اب میں خود کو آزمانا چاہتی ہوں
غم میں کھل کر مسکرانا چاہتی ہوں
یہ تماشہ بھی دکھانا چاہتی ہوں
آگ پانی میں لگانا چاہتی ہوں
ہجرتوں کا بوجھ اب اٹھتا نہیں ہے
مستقل کوئی ٹھکانا چاہتی ہوں
دشمنوں کا امتحاں میں لے چکی ہوں
دوستوں کو آزمانا چاہتی ہوں
مجھ کو زینتؔ سونے دیتی ہی نہیں ہیں
ان کی یادوں کو بھلانا چاہتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.