اب میں سمجھا کہ فریب شب وعدہ کیا ہے
اب میں سمجھا کہ فریب شب وعدہ کیا ہے
دل دھڑکنے کی صدا ہے ترا آنا کیا ہے
بزم عالم ہے مرے حسن نظر کا اعجاز
میری آنکھوں کا تصرف ہے یہ دنیا کیا ہے
میں کہاں اور کہاں بادہ و ساغر سے گریز
تجھ سے اک چھیڑ ہے ساقی مری توبہ کیا ہے
تو اگر عرش کی خلوت کے لیے ہے محدود
یہ ترا چاندنی راتوں میں نکھرنا کیا ہے
نگہ شوق کی جرأت پہ بگڑنے والے
تو ہی خود سوچ کہ جلووں کا تقاضا کیا ہے
ان کے جلوے ہی جو مائل بہ نمائش ہوں تو ہوں
ورنہ میں کیا ہوں مرا ذوق تماشا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.