اب مسیحا ترے آنے کے بہانے نکلے
دل کے گوشے میں کئی زخم پرانے نکلے
سوکھ جانے کے ہیں دریاؤں کے امکان بہت
برف کے پھول کھلے دھوپ کے دانے نکلے
دیکھنا کتنے ہی سیلاب امنڈ آئیں گے
آنکھ میں اشک لیے ٹوٹے گھرانے نکلے
شام ہوتے ہی جو دہلیز پہ آہٹ سی ہوئی
میرے آنگن سے کئی خواب سہانے نکلے
پھر وہی خط وہی سوکھے ہوئے پھولو کے ورق
ڈائری جب بھی کھلی ملتے زمانے نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.