اب میرے لئے آنکھ تیری نم ہے مجھے کیا
اب میرے لئے آنکھ تیری نم ہے مجھے کیا
اب ترک مراسم کا تجھے غم ہے مجھے کیا
اس شہر نگاراں میں سر شام ابھی تک
پھولوں سے مہکتا ہوا موسم ہے مجھے کیا
روشن تھا جو برسوں سے دیا میری وفا کا
اب تیرے شبستاں میں وہ مدھم ہے مجھے کیا
پھر تیرے لبوں پر ہے وہی رنگ حنا کا
شانے پہ ترے زلف بھی برہم ہے مجھے کیا
یہ فصل بہاراں یہ جنوں خیزیٔ موسم
اب دل میں ترا غم بھی بہت کم ہے مجھے کیا
اک دشت تحیر کا سماں ہے مرے آگے
منزل کا نشاں آج بھی مبہم ہے مجھے کیا
میں ڈھلتی ہوئی دھوپ میں سائے کی طرح ہوں
تو نکہت گل حسن مجسم ہے مجھے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.