اب مجھے بھول کوئی بات نہ کر جانے دے
اب مجھے بھول کوئی بات نہ کر جانے دے
بیتے لمحوں کے مناظر کو بکھر جانے دے
میں نے کچھ کام ضروری ابھی نمٹانے ہیں
تیرا احسان مرے یار اگر جانے دے
رات گہری ہے یہاں تو بھی ہے سناٹا بھی
ہم چراغوں کو اندھیروں میں اتر جانے دے
میں اگر لوٹ بھی آیا تو مجھے مت ملنا
اس خرابے کو مری جان سدھر جانے دے
تیز بارش ہے کہ سڑکوں پہ بھی پانی ہے بہت
آج کی رات مجھے پاس ٹھہر جانے دے
تو نے آواز لگائی تو بھٹک جائے گا
اس مسافر کو خموشی سے گزر جانے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.