اب مسافر کو نیا کوئی ٹھکانہ چاہیے
اب مسافر کو نیا کوئی ٹھکانہ چاہیے
اب تو غیرت کے لیے کوئی خزانہ چاہیے
حاکموں کے حکم پر چلنا نہیں ہے زندگی
اپنی مرضی سے بھی جینے کا زمانہ چاہیے
بزم غم میں روشنی کی بات کرنا جرم ہے
اب تو سائے میں بھی رہنے کا بہانہ چاہیے
سرکشی کے دور میں دنیا یہاں پر قید ہے
اس سے بچنے کے لیے ہم کو ٹھکانہ چاہیے
جس کو اپنا مان کر رکھا تھا دل کا رازدار
آج وہ کہتا ہے مجھ کو بھی فسانہ چاہیے
دوستوں سے اب ہیں مظہرؔ دوریاں ہی دوریاں
دوست ہیں سارے کوئی اپنا یگانہ چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.