اب نہ آنکھوں میں کوئی خواب بسایا جائے
اب نہ آنکھوں میں کوئی خواب بسایا جائے
خود کو کچھ اور نہ مغموم بنایا جائے
آس کی بزم میں اڑنے لگی محرومی کی ریت
اک نیا شہر کہیں اور بسایا جائے
پھول کچھ امن و مسرت کے کھلائے جائیں
سینۂ زیست پہ کیوں قہر اگایا جائے
وقت کے سینے سے کب ہٹتی ہے یوں رات کی لاش
کوئی ہنگامہ کوئی حشر اٹھایا جائے
اب چمکنے سے رہے چاند ستارے مہدیؔ
خون سے اپنے کوئی دیپ جلایا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.