اب نہ سوچیں گے کہ اس دہر میں انساں ہیں بہت
اب نہ سوچیں گے کہ اس دہر میں انساں ہیں بہت
قاسم شبیر نقوی نصیر آبادی
MORE BYقاسم شبیر نقوی نصیر آبادی
اب نہ سوچیں گے کہ اس دہر میں انساں ہیں بہت
ہم تو ممنون ترے گردش دوراں ہیں بہت
غم ہے معیار جنوں شوق کے ساماں ہیں بہت
چاک دامن ہیں بہت چاک گریباں ہیں بہت
دل دھڑکتا ہے تو آواز سی آ جاتی ہے
واقعی آپ تو نزدیک رگ جاں ہیں بہت
مجھ کو آتا نہیں محروم تمنا ہونا
دل سلامت ہے تو دل میں ابھی ارماں ہیں بہت
زندگی غم کے اندھیروں میں گھٹی جاتی ہے
رات ہے ایک مگر خواب پریشاں ہیں بہت
مانع فطرت آزاد چمن ہے نہ قفس
حوصلہ چاہیے پرواز کے امکاں ہیں بہت
جذب تعمیر تو محدود گلستاں ہی نہیں
گل کھلانے ہیں تو ویران بیاباں ہیں بہت
زندہ رہنا بھی ہے فن جان کا دینا بھی ہے فن
ورنہ یوں زندگی و موت کے عنواں ہیں بہت
زندگی کا کوئی غم اب نہیں ہوتا محسوس
دل قاسمؔ پہ ترے درد کے احساں ہیں بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.