اب نہ تڑپائے فریب غم ہجراں مجھ کو
اب نہ تڑپائے فریب غم ہجراں مجھ کو
نظر آتے ہیں وہ رگ رگ میں خراماں مجھ کو
جان کر اس نے چراغ شب ہجراں مجھ کو
کر دیا صبح ازل ہی سے فروزاں مجھ کو
اب کہاں جاؤں بتا گردش دوراں مجھ کو
ہر طرف ملنے لگی منزل جاناں مجھ کو
مجھ سے روشن ہے ہر اک گوشۂ امکان حیات
پھر بھی کہتے ہیں چراغ تہ داماں مجھ کو
دور ہوتا ہے کہیں دل سے نشیمن کا خیال
بھول سکتی ہے کوئی برق گلستاں مجھ کو کو
عرصۂ شوق پہ چھاتا ہی چلا جاتا ہوں
لے کے ابھرا ہے ترا حسن نمایاں مجھ کو
دیکھیے پھر مرے جذبات جنوں کی لہریں
کہہ تو دے کوئی ذرا ننگ گریباں مجھ کو
آہ وہ دل کہ جسے درد کی لذت نہ ملی
ہائے وہ درد کہ جس کا ہوا ارماں مجھ کو
میں وہی راز حقیقت ہوں کہ برسوں باسطؔ
پردۂ کفر میں ڈھونڈا کیا ایماں مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.