اب نہ وہ لذت اداسی ہے
اب نہ وہ لذت اداسی ہے
اب ہمارا فراق باسی ہے
تیرے بارے میں پوچھتا ہوں جسے
ہچکچاہٹ اسے ذرا سی ہے
وہ ہے حاصل مرے گناہوں کا
اس کی لعنت کسی دعا سی ہے
آپ کا ہے یہ امتحان حیا
بس ہماری تو بے لباسی ہے
توڑنے کو کہا ہے عہد وفا
بے وفائی میں بھی وفا سی ہے
میں نہ جانوں مری زباں ہے کیا
اس میں خوشبو تو ریختہ سی ہے
یوں ہی ذرہؔ نہ خود کو کہتا ہوں
مجھ میں اتنی تو خود شناسی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.