Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب قبیلے کی روایت ہے بکھرنے والی

عنبر بہرائچی

اب قبیلے کی روایت ہے بکھرنے والی

عنبر بہرائچی

MORE BYعنبر بہرائچی

    اب قبیلے کی روایت ہے بکھرنے والی

    ہر نظر خود میں کوئی شہر ہے بھرنے والی

    خوش گمانی یہ ہوئی سوکھ گیا جب دریا

    ریت سے اب مری کشتی ہے ابھرنے والی

    خوشبوؤں کے نئے جھونکے ہیں ہر اک دھڑکن میں

    کون سی رت ہے مرے دل میں ٹھہرنے والی

    کچھ پرندے ہیں مگن موسمی پروازوں میں

    ایک آندھی ہے پر و بال کترنے والی

    ہم بھی اب سیکھ گئے سبز پسینے کی زباں

    سنگ زاروں کی جبینیں ہیں سنورنے والی

    تیز دھن پر تھے سبھی رقص میں کیوں کر سنتے

    چند لمحوں میں بلائیں تھیں اترنے والی

    بس اسی وقت کئی جوالا مکھی پھوٹ پڑے

    موتیوں سے مری ہر ناؤ تھی بھرنے والی

    ڈھک لیا چاند کے چہرے کو سیہ بادل نے

    چاندنی تھی مرے آنگن میں اترنے والی

    دفعتاً ٹوٹ پڑے چند بگولے عنبرؔ

    خوشبوئیں تھیں مری بستی سے گزرنے والی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے