اب قفس ہے نہ آشیانہ ہے
اب قفس ہے نہ آشیانہ ہے
آہ اپنا کہاں ٹھکانہ ہے
ان کی ہر بات میں طرحداری
اپنا ہر طور شاعرانہ ہے
کیوں وفاؤں کا میں عوض مانگوں
کیا مرا عشق تاجرانہ ہے
شرح غم پر تمہاری چیں بہ جبیں
دل نازک پہ تازیانہ ہے
اس سے بڑھ کر کوئی عبادت کیا
میرا سر تیرا آستانہ ہے
ہم کو عادت ہے صاف گوئی کی
اس لیے دشمن اک زمانہ ہے
میرے اشعار پڑھ رہے ہیں وہ
انس کچھ مجھ سے غائبانہ ہے
اہل فن جس کو شعر کہتے ہیں
کچھ حقیقت ہے کچھ فسانہ ہے
داغؔ و چکبستؔ کی زباں اردو
کم نگاہی کا اب نشانہ ہے
وہ میری قدر خاک جانیں گے
جن کی فطرت ہی حاسدانہ ہے
بھول جاؤ بہارؔ قصۂ شوق
مشورہ میرا مخلصانہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.