Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب قیس ہے کوئی نہ کوئی آبلہ پا ہے

شمیم حنفی

اب قیس ہے کوئی نہ کوئی آبلہ پا ہے

شمیم حنفی

MORE BYشمیم حنفی

    اب قیس ہے کوئی نہ کوئی آبلہ پا ہے

    دل آٹھ پہر اپنی حدیں ڈھونڈ رہا ہے

    احساس کی وادی میں کوئی صوت نہ صورت

    یہ منزل عرفان تک آنے کا صلہ ہے

    زخموں کے بیاباں میں کوئی پھول نہ پتھر

    یادوں کے جزیرے میں نہ بت ہیں نہ خدا ہے

    اک خاک کے پیکر کا تماشہ ہے سڑک پر

    ہر شخص یہاں قہر کی تصویر بنا ہے

    مٹی کے گھروندے میں ستاروں کے دیے ہیں

    آنگن میں اندھیرا نہ اجالا نہ ہوا ہے

    اب انجمن شوق میں شمعیں نہ پتنگے

    اب مرگ مسلسل کی سزا ہے نہ جزا ہے

    چشموں کو شکایت ہے کہ شعلوں میں گھرے ہیں

    صحرا کو یہ دکھ ہے کہ پڑا سوکھ رہا ہے

    اب نخل رہ شوق نہ سائے نہ منازل

    اب آبروئے عشق نہ سودا نہ وفا ہے

    اب پاؤں مسافر ہیں نفس مرحلۂ زیست

    اب وقت کے ہاتھوں پہ نہ خوں ہے نہ حنا ہے

    خوں رنگ شفق رنگ خزاں رنگ ہیں چہرے

    جسموں پہ کفن ہے نہ کوئی سرخ قبا ہے

    سورج کو ہتھیلی پہ لکیروں کی تمنا

    اب چاند کی تھالی میں کرن ہے نہ دیا ہے

    اب دشت کے سینے پہ فقط آگ بچھی ہے

    اب نقش کف پا ہے نہ اب بانگ درا ہے

    ہر آنکھ چلاتی ہوئی تشکیک کے نیزے

    ہر ذہن تجسس کی ردا اوڑھ چکا ہے

    الفاظ کے چہرے سے عیاں شان خموشی

    ہونٹوں پہ سوالات کا اک جال بچھا ہے

    کیوں شام کو باہوں میں الجھنے کی ہوس ہے

    کیوں صبح کی پلکوں میں کوئی خواب چھپا ہے

    کیوں رات کے ماتھے پہ چمکتے ہیں نگینے

    کیوں دن کے رگ و پے میں کوئی حشر بپا ہے

    مشرق کے دریچوں سے گھٹن جھانک رہی ہے

    مغرب کی فضاؤں میں دھواں پھیل چکا ہے

    آشوب نظر ہو کہ تمناؤں کے نشتر

    ہر طشت میں زخموں کا اک انبار لگا ہے

    مندر کے گجر خاک پر اب چپ سے پڑے ہیں

    مسجد کے مناروں کا سرا ٹوٹ چکا ہے

    دیوار بھی دیوار سے آزاد نہیں ہے

    موہوم خلاؤں میں بھی زندان ہوا ہے

    سقراط تہ خاک یہی سوچ رہا ہے

    اب زہر فقط پیاس بجھانے کی دوا ہے

    اب نجد کے صحرا میں نہ کانٹے نہ صدائیں

    اب قیس ہے کوئی نہ کوئی آبلہ پا ہے

    یوں رات جب آئی ہے تو رکنا ہی پڑا ہے

    دست تۂ سنگ آمدہ پیمان وفا ہے

    مجبوری و دعوائے گرفتاریٔ الفت

    ہر عہد میں تہذیب نے یہ ڈھونگ رچا ہے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    شمیم حنفی

    شمیم حنفی

    RECITATIONS

    شمیم حنفی

    شمیم حنفی,

    شمیم حنفی

    اب قیس ہے کوئی نہ کوئی آبلہ پا ہے شمیم حنفی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے