اب رہا کیا ہے جو اب آئے ہیں آنے والے
اب رہا کیا ہے جو اب آئے ہیں آنے والے
جان پر کھیل چکے جان سے جانے والے
یہ نہ سمجھے تھے کہ یہ دن بھی ہیں آنے والے
انگلیاں ہم پہ اٹھائیں گے اٹھانے والے
کون سمجھائے نہ اٹھلا کے سر رہ چلیے
ہیں یہ انداز گنہ گار بنانے والے
پوچھنے تک کو نہ آیا کوئی اللہ اللہ
تھک گئے پاؤں کی زنجیر بجانے والے
کہیں رونا نہ پڑے تجھ کو زمانے کے ساتھ
ارے او وقت کی جھنکار پر گانے والے
آپ انداز نظر اپنا بدلتے ہی نہیں
اور برے بنتے ہیں بے چارے زمانے والے
پوچھتی ہے در و دیوار سے بیمار کی آنکھ
اب کہاں ہیں وہ مرے ناز اٹھانے والے
بخدا بھول گئے اپنی مصیبت بسملؔ
یاد جب آئے محمد کے گھرانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.