اب رہا کیا جو لٹانا رہ گیا
زندگی کا ایک طعنہ رہ گیا
اک تعلق جن سے تھا دل کو کبھی
اب وہ رشتہ غائبانہ رہ گیا
تھا جو افسانے میں افسانے کی جان
اک وہی جملہ بڑھانا رہ گیا
زندگی کی لذتیں رخصت ہوئیں
اک تخیل شاعرانہ رہ گیا
سوچتا ہوں اور یاد آتا نہیں
جانے کیا ان کو بتانا رہ گیا
الجھنیں ماضی کی سلجھائیں مگر
حال و مستقبل میں شانا رہ گیا
کچھ نہ رہنے کے یہاں حالات ہوں
یہ بھی کیا کم ہے فسانہ رہ گیا
جائزہ اس نے لیا رخ کا نظرؔ
سامنے کے رخ تک آنا رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.