اب سے پہلے وہ مری ذات پہ طاری تو نہ تھا
اب سے پہلے وہ مری ذات پہ طاری تو نہ تھا
دل میں رہتا تھا مگر خون میں جاری تو نہ تھا
نبض چلتی ہے تو قدموں کی صدا آتی ہے
اس قدر زخم جدائی کبھی کاری تو نہ تھا
وہ تو بادل کا برسنا ہے عناصر کا اصول
ورنہ اشکوں کا نمک آنکھ پہ بھاری تو نہ تھا
دل میں کھلتے ہیں تری یاد کے اعجاز سے پھول
اس میں کچھ شائبۂ باد بہاری تو نہ تھا
یہ بھی اندر کا کوئی روگ ہے ورنہ ہم کو
عمر بھر حوصلۂ نالہ و زاری تو نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.