اب طبیعت کو کہیں اور لگایا ہوا ہے
اب طبیعت کو کہیں اور لگایا ہوا ہے
میں جسے اپنا سمجھتا تھا پرایا ہوا ہے
میرے ہاتھوں سے کسی طور نہیں ہوتا خرچ
یہ جو اک شخص ترے بعد کمایا ہوا ہے
رات بھر ساتھ رہا جسم کے وہ جاں کی طرح
صبح ہوتے ہی جو محبوب پرایا ہوا ہے
اب بھی منسوب ہے جو نام مرے نام کے ساتھ
اس کا کہنا ہے کہ وہ اس کا کمایا ہوا ہے
دین کی باتیں کیا کرتا ہے وہ محفل محفل
ایسا لگتا ہے وہ دنیا کا ستایا ہوا ہے
میں جو اک بات سے سو بات بنا لیتا ہوں
تیرا سمجھایا ہوا تیرا سکھایا ہوا ہے
شہر کا شہر ترے نام سے خائف ہے نورؔ
تو نے چپ رہ کے بہت شور مچایا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.