اب تک اندھیری رات کا منظر نہیں گیا
اب تک اندھیری رات کا منظر نہیں گیا
سورج نکل چکا ہے مگر ڈر نہیں گیا
دل سے کبھی وہ چاند سا پیکر نہیں گیا
آیا نظر کی راہ تو باہر نہیں گیا
ساحل تمام عمر یوںہی تشنہ لب رہا
پیاسے کے پاس اٹھ کے سمندر نہیں گیا
سارا وجود کرچیاں بن کر بکھر گیا
شیشے سے بچ کے ایک بھی پتھر نہیں گیا
تازہ ہوا کی قدر وہ جانے تو کس طرح
وہ تو کبھی بھی شہر سے باہر نہیں گیا
کیا ہے یہ تپشؔ یہ کسی کو پتہ نہیں
باہر سے سب ملے کوئی اندر نہیں گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.