اب تک بھی درد سہنے کی عادت نہیں ہوئی
اب تک بھی درد سہنے کی عادت نہیں ہوئی
یعنی کہ تم کو یار محبت نہیں ہوئی
کرتے ہیں چل اے دل مرے کوشش یہ آخری
ڈولی میں بس وہ بیٹھی ہے رخصت نہیں ہوئی
کہنا تو تھا پر اس نے یوں دیکھا مری طرف
میرے لبوں سے کوئی بھی حرکت نہیں ہوئی
بڑھیا جو گھر میں رہتی تھی جس دن سے مر گئی
بعد اس کے گھر میں کوئی بھی برکت نہیں ہوئی
سچ ہے کہ ذکر عشق سے بچتا رہا ہوں میں
سچ یہ بھی ہے مری کبھی ہمت نہیں ہوئی
یادوں میں اس کی آج بھی بہتے ہیں اشک یوں
جیسے یہ کل کی بات ہو مدت نہیں ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.