اب تک جو اندر تھی باہر رکھ دی ہے
اب تک جو اندر تھی باہر رکھ دی ہے
میز پہ اک تصویر سجا کر رکھ دی ہے
تم چاہو تو اپنی رات جواں کر لو
میں نے اپنی رات بجھا کر رکھ دی ہے
کون آیا تھا آخر میرے کمرے میں
کس نے ہر اک چیز سجا کر رکھ دی ہے
ایک اداسی کم تھی کیا جو اب میں نے
اک ہنستی تصویر بھی لا کر رکھ دی ہے
اس سے دل کی بات تو کہہ آیا ہوں میں
لیکن جلتی چیز ہوا پر رکھ دی ہے
ننگے پتوں کے تن پر جانے کس نے
رات گئے اک برف کی چادر رکھ دی ہے
جس کو ڈھونڈ رہا ہوں میں سارے گھر میں
میں نے ہی وہ چیز چھپا کر رکھ دی ہے
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 124)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.