اب تک جو بقایا ہے ادا کر دو سبھی اب اچھا ہے یہی اب
اب تک جو بقایا ہے ادا کر دو سبھی اب اچھا ہے یہی اب
وہ باتیں ملاقاتیں کئی راتیں مری اب سب آج ابھی اب
سر میں ترے سر اپنا کوئی کاہے ملائے جو کھائے وہ گائے
چلتی جو چلی آئی نہ چلنے کی تری اب ہے باری مری اب
چاہا نہ ملا جو نہیں چاہا ملا اکثر ہیرا ہو کہ پتھر
ہر مال نرا کھوٹا کھری دھوکا دھڑی اب ہے کس کو پڑی اب
انہونی پہ جب روئیں تو ڈپٹے کبھی ڈانٹے اور فلسفہ چھانٹے
آوازیں سبھی خوف زدہ سہمی ڈری اب اب گاج گری اب
دم سادھے زباں باندھے کبھی سر نہ اٹھائیں جھکتے چلے جائیں
ناکارہ ہوئی پوچ سی یہ سوچ تری اب چل سوچ نئی اب
سچ مجھ سے سنو سچ کی تمہیں جتنی بھنک ہے آٹے میں نمک ہے
منہ کھلتے ہی کھل جائے گی ساری قلعی اب حد ہو بھی چکی اب
کیا کچھ ہوں بھلی بھانتی مجھے جانتے سب ہیں پر مانتے کب ہیں
لو چمکا دمک اٹھا جوں ہی گرد چھٹی اب آنکھیں ہیں پھٹی اب
میں آؤں گا چھا جاؤں گا رستے میں کہیں ہوں میں حق ہوں یقیں ہوں
سکھ جھیلیں گی آنکھیں سبھی برسوں کی جگی اب اور دل کی لگی اب
- کتاب : Par Khule Toe (Pg. 19)
- Author : Shamim Abbas
- مطبع : Qalam Publications (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.