Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب تک تھے وابستہ جو الفاظ کے تانوں بانوں سے

شکیل حیدر

اب تک تھے وابستہ جو الفاظ کے تانوں بانوں سے

شکیل حیدر

MORE BYشکیل حیدر

    اب تک تھے وابستہ جو الفاظ کے تانوں بانوں سے

    اپنی قیمت مانگ رہے ہیں بے قدرے انسانوں سے

    موجوں کے قرطاس پہ دیکھو دست قدرت کا عالم

    ایک مقالہ لکھتا ہے وہ کتنے ہی عنوانوں سے

    جب سے ہے سینے کے اندر ہر سو طاری سناٹا

    وحشت ہے نہ خوف رہا ہے اس دل کو ویرانوں سے

    کتنے ہی خورشید اگرچہ امیدوں کے ڈوب چکے

    ایک دیا رکھا ہے روشن لڑنے کو طوفانوں سے

    اس کی یادوں سے تم اب تک منہ کو پھیر کے بیٹھے ہو

    ایسے کب روٹھا کرتے ہیں گھر آئے مہمانوں سے

    اس نے بھی حلقہ میں اپنے فرزانوں کو ڈھونڈ لیا

    ہم نے بھی کر لی ہے سنگت صحرا میں دیوانوں سے

    ہم تو پتھر کی بستی میں شیشوں کے رکھوالے ہیں

    زخموں کی تعداد نہ پوچھو ہم جیسے نادانوں سے

    مٹی میں دفنا کر ایسے جھاڑ رہے ہیں ہاتھ سبھی

    بوجھ اتارا ہے رشتوں کا جیسے اپنے شانوں سے

    رندوں سے اب میخانے کا پوچھو نہ احوال شکیلؔ

    رشتہ جب تم توڑ چکے ہو ساقی سے پیمانوں سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے