اب تک تو تھا نیت پہ اب شک ہے لیاقت پہ
اب تک تو تھا نیت پہ اب شک ہے لیاقت پہ
کافی ہے یہ اک مصرع قائد کی قیادت پہ
ووٹوں کے لیے دنگے اب عام روایت ہے
گر یہ ہے سیاست تو لعنت ہے سیاست پہ
یہ کاٹھ کی ہانڈی کو پھر پھر ہیں چڑھا لیتے
حیراں ہے جہاں ان کی اس فن میں مہارت پہ
کیا خوب قواعد ہیں یہ امن بحالی کے
آزاد ہے نفرت اور پہرے ہیں محبت پہ
گھڑیال کے آنسو یہ کیا خوب بہاتے ہیں
دہقان کی غربت پہ مزدور کی حالت پہ
یہ اہل سیاست سب، بس ان کے پیادے ہیں
قابض ہیں جو کچھ کنبے کل ملک کی دولت پہ
صدیوں کی غلامی کا شاید ہے اثر باقی
بجتی ہے یہاں تالی حاکم کی حماقت پہ
ہر فتوائے مفتی میں تھا دخل شہہ دوراں
کیوں آج اٹھاتے ہو انگشت عدالت پہ
سر شرم سے جھکتا ہے افگار ہے دل ہوتا
ہوتی ہے سیاست جب افسوس شہادت پہ
رہبر ہے صداؔ کون اب کچھ آس کریں جس سے
اک بھی تو نہیں چلتا اب راہ صداقت پہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.