اب تلک ٹھہری ہوئی ہے زندگی اپنی جگہ
اب تلک ٹھہری ہوئی ہے زندگی اپنی جگہ
مجھ سے کب ہنس کر ملی ہے زندگی اپنی جگہ
آنسوؤں کو لے کے آنکھوں میں کبھی مسکاتی ہے
اور کبھی گل سا کھلی ہے زندگی اپنی جگہ
دشت صحرا میں گزر کا کوئی پیمانہ نہیں
وحشتوں کی آگہی ہے زندگی اپنی جگہ
دیکھ لو کتنا فریبی ہے شکاری کی یہ چال
یوں بساطوں سی بچھی ہے زندگی اپنی جگہ
نیند سے بیدار ہوتے ہی ہوئی روٹی کی چاہ
آنچلوں میں سو گئی ہے زندگی اپنی جگہ
وصل پل بھر کا شغفؔ دیتا ہے فرقت عمر کی
درد دل میں کھو گئی ہے زندگی اپنی جگہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.