اب تیغ کی باتیں ہیں نہ تلوار کی باتیں
اب تیغ کی باتیں ہیں نہ تلوار کی باتیں
کرتے نہیں دیوانے بھی اب دار کی باتیں
ہر ہاتھ مسیحا ہے تو ہر گود ہے مریم
بیمار سمجھ لیتے ہیں بیمار کی باتیں
کہتے ہیں مگر غیر سے افسانۂ جاناں
جاناں سے کیے جاتے ہیں اغیار کی باتیں
آداب رفاقت سے شناسا ہوئی جب سے
بلبل نے عقیدت سے سنی خار کی باتیں
تپتے ہوئے سورج کے تلے اونگھتا بچہ
کرتے رہو اس سے گل و اشجار کی باتیں
پابند سلاسل ہے اسے کھل کے سناؤ
زنجیر کے قصے کبھی جھنکار کی باتیں
رکھ رکھ کے ترازو میں مرا دفتر اعمال
تولیں گے گنہ گار گنہ گار کی باتیں
خاموشی میں پنہاں ہے مرے درد کی آواز
باتوں سے علاوہ ہیں دل زار کی باتیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.