اب ترے شہر میں گھر بار کہاں ملتے ہیں
اب ترے شہر میں گھر بار کہاں ملتے ہیں
لوگ ملتے ہیں مجھے یار کہاں ملتے ہیں
یوں تو کہنے کو میسر ہے مجھے سب لیکن
تیرے معصوم سے انکار کہاں ملتے ہیں
ہر کوئی رات کی رانی کا پجاری ٹھہرا
خشک پھولوں کو خریدار کہاں ملتے ہیں
شہر کے شہر مشینوں نے نگل رکھے ہیں
آدمی ذات کے آثار کہاں ملتے ہیں
کچھ نہ کچھ بات کے پیچھے بھی چھپا ہوتا ہے
ورنہ یہ دوست بھی بے کار کہاں ملتے ہیں
ہر کوئی پیچھا چھڑانے کے لئے پھرتا ہے
حالت قحط میں دل دار کہاں ملتے ہیں
تو نے عمرانؔ کفن باندھ رکھا ہے سر پر
تیرے جیسوں کو طلب گار کہاں ملتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.