اب تو آتے ہوں گے کب کے بھیجے ہیں
اب تو آتے ہوں گے کب کے بھیجے ہیں
میں نے تم کو لینے رستے بھیجے ہیں
اپنی طرف سے تیرا وقت بچایا ہے
تیری طرف سے خود کو دلاسے بھیجے ہیں
اس کی لغت میں تنہائی کا لفظ بھی ہے
جس نے ہر اک شے کے جوڑے بھیجے ہیں
قاصد کی جاں بخشی پر ممنون ہوں میں
خط میں اس نے خط کے پرزے بھیجے ہیں
کیسے کم ہو سکتے ہیں جو غم تو نے
ماپ اور تول کے اندازے سے بھیجے ہیں
سرحد پار کسی پر جب بھی پیار آیا
ہم سایوں کو یوں ہی تحفے بھیجے ہیں
تاریکی ہم کھینچ کے لائے ہیں گھر تک
ڈوبتے سورج کو بس تنکے بھیجے ہیں
امن کی خاطر اتنا ہی کر سکتا تھا
میں نے جنگ میں اپنے بیٹے بھیجے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.