اب تو اکثر یہ سوچتا ہوں میں
اب تو اکثر یہ سوچتا ہوں میں
با وفا ہوں کہ بے وفا ہوں میں
چھا گیا کون میری ہستی پر
سارے عالم پہ چھا گیا ہوں میں
کیوں کوئی ناخدا تلاش کروں
خود ہی کشتی کا ناخدا ہوں میں
اب مجھے ڈھونڈھنا نہیں آسان
تیری یادوں میں کھو چکا ہوں میں
زندگی کی میں بھیک کیوں مانگوں
زندگی سے تو ماورا ہوں میں
عالم ہوش نے قدم چومے
بے خودی میں جدھر گیا ہوں میں
حادثوں نے مجھے تراشا ہے
ورنہ پتھر سے کھردرا ہوں میں
کیا غرض ہے مجھے فرشتوں سے
کوئی انسان ڈھونڈھتا ہوں میں
اس طرح دیکھتے ہیں لوگ مجھے
جیسے تیری کوئی ادا ہوں میں
آپ زحمت نہ کیجئے اے خضر
اپنی منزل سے آشنا ہوں میں
کوئی کہہ دے یہ بجلیوں سے بہارؔ
پھر نشیمن بنا رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.