اب تو اشکوں کی روانی میں نہ رکھی جائے
اب تو اشکوں کی روانی میں نہ رکھی جائے
اس کی تصویر ہے پانی میں نہ رکھی جائے
ایک ہی دل میں ٹھہر جائیں ہمیشہ کے لئے
زندگی نقل مکانی میں نہ رکھی جائے
زندہ رکھنا ہو محبت میں جو کردار مرا
ساعت وصل کہانی میں نہ رکھی جائے
یوں تو ملتے ہیں سبھی لوگ بچھڑنے کے لئے
ناگہانی یہ جوانی میں نہ رکھی جائے
بھول جانا ہے تو اے دوست بھلا دے مجھ کو
یاد اب یاد دہانی میں نہ رکھی جائے
جب کوئی ایک کشش کھینچ رہی ہے ہم کو
کیمیا فلسفہ دانی میں نہ رکھی جائے
دل بھی تھوڑا سا سبک دوش تمنا کر دے
کچھ طبیعت بھی گرانی میں نہ رکھی جائے
- کتاب : Gumname aadmi ka bayan (Pg. 130)
- Author : Fazil Jamili
- مطبع : Bazm-e-ifkar Publications (2017)
- اشاعت : 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.