اب تو بے قابو ہوئے جاتے ہیں درد دل سے ہم
اب تو بے قابو ہوئے جاتے ہیں درد دل سے ہم
کیسے گزریں گے قرار ضبط کی منزل سے ہم
دشمنوں سے دوستی کا کام ہم نے لے لیا
آج موجوں کے سہارے مل گئے ساحل سے ہم
اک ذرا سی آنکھ کے تل میں یہ قدرت ہے تری
ساری دنیا دیکھتے ہیں آنکھ کے اک تل سے ہم
خاکساری زیب ہے ہم کو نہیں شایاں غرور
گل میں مل جائیں گے ہم پیدا ہوئے ہیں گل سے ہم
شب کو تاروں دن کو دیواروں سے بہلاتے ہیں دل
کاٹتے ہیں روز و شب فرقت میں کس مشکل سے ہم
ان کا رعب حسن ہی نشترؔ حجاب حسن ہے
آنکھ اٹھا کر دیکھ سکتے ہیں انہیں مشکل سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.