اب تو اس بزم میں یوں نیش زنی ہوتی ہے
اب تو اس بزم میں یوں نیش زنی ہوتی ہے
پردۂ لطف میں خاطر شکنی ہوتی ہے
دل کو دے جاتا ہے چپکے سے تسلی کوئی
جب مری شام غریب الوطنی ہوتی ہے
آدمی کے لئے آسان ہے عالم شکنی
سخت دشوار مگر خود شکنی ہوتی ہے
کس طرح کیجیے اب ان سے تغافل کا گلہ
لب ہلاتے ہیں تو خاطر شکنی ہوتی ہے
سامنے آ کے ذرا ہم سے ملاؤ نظریں
کہیں پردے سے بھی ناوک فگنی ہوتی ہے
جن پہ گزری ہے وہی اس کو سمجھ سکتے ہیں
دل دہی سے بھی کبھی دل شکنی ہوتی ہے
شام غم آتی ہے اک ایسی گھڑی بھی شارقؔ
آپ خود اپنے پہ جب خندہ زنی ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.