اب تو لب سے نہ جائے گا آگے
اب تو لب سے نہ جائے گا آگے
نالے کا زور شور تھا آگے
دشت الفت میں رہنما کیسا
میں نے رہبر کو دھر لیا آگے
دشت الفت ہے گرچہ دور ولے
دل سے کہتا ہوں یہ رہا آگے
بے وفائی اگر نہ کرتی عمر
ہم دکھاتے تمہیں وفا آگے
وہ خوشامد ہی میں گئے گھبرا
مجھ کو کہنا تھا مدعا آگے
دیکھنا جو نہ تھا سو دیکھ لیا
دیکھیے دیکھتے ہیں کیا آگے
عشق میں دے کے جاں ہوئی یہ خبر
آ گیا کچھ دیا لیا آگے
صبر و ہوش و خرد گئے دل سے
میری آنکھوں کے گھر لٹا آگے
مرگ عاشق کی سن کے سب روداد
پوچھتے ہیں کہ کیا ہوا آگے
سالکؔ اور مے کشی خدا کی پناہ
کس قدر تھا یہ پارسا آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.