اب تو مقابلہ ہے رخ و زلف یار میں
اب تو مقابلہ ہے رخ و زلف یار میں
ہے فصل کا مباحثہ لیل و نہار میں
ممکن نہیں ہے فصل رخ و زلف یار میں
کب انفصال ہو سکے لیل و نہار میں
جس کو غرض ہو جائے وہ توبہ کی چھاؤں میں
بیٹھا ہوں میں تو سایۂ دیوار یار میں
جس قافلہ میں ساتھ ہو محمل نشیں مرا
لیلیٰ وہاں کہاں ہو شمار و قطار میں
مشہور تو ہیں وامق و فرہاد و قیس و نل
مجھ سا نہیں ہے ایک بھی ان تین چار میں
اس سنگ دل کو ہے وہی اغماض گو یہاں
جائے پھڑک کے جان نکل انتظار میں
قاصد جو پھر کے آئے تو پھر تن میں جان آئے
مرتا جواب نامہ کے ہوں انتظار میں
بے ہوش کرتا ہے ترا کہنا یہ ناز سے
مجھ کو نہ چھیڑ نیند کے ہوں میں خمار میں
خورشید کی طرح میں سراپا ہوں ایک داغ
داغوں کی اور جا نہیں اس جسم زار میں
ایذا ہے سائلوں سے مدام اہل فیض کو
پتھر لگاتے ہیں شجر میوہ دار میں
دولہؔ غزل اک اور سنا اس زمین میں
باقی ہے جوش بھی تو دل بے قرار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.