اب تو صحرا میں رہیں گے چل کے دیوانوں کے ساتھ
اب تو صحرا میں رہیں گے چل کے دیوانوں کے ساتھ
دہر میں مشکل ہوا جینا جو فرزانوں کے ساتھ
ختم ہو جائیں گے قصے کل یہ دیوانوں کے ساتھ
پھر انہیں دہراؤ گے تم کتنے عنوانوں کے ساتھ
بزم میں ہم کو بلا کر آپ اٹھ کر چل دئے
کیا سلوک ناروا جائز ہے مہمانوں کے ساتھ
نفرتیں پھیلا رہے ہیں کیسی شیخ و برہمن
کیا شمار ان کا کریں گے آپ انسانوں کے ساتھ
ان کی آنکھوں کی گلابی سے جو ہم مخمور ہیں
اک تعلق ہے قدیمی ہم کو پیمانوں کے ساتھ
ہر طرف کوئے بتاں میں حسرتوں کا ہے ہجوم
ایک دل لائے تھے ہم تو اپنا ارمانوں کے ساتھ
کل تلک داناؤں کی صحبت میں تھے سب کے امام
آج کیسے سست ہیں یوں شیخ نادانوں کے ساتھ
ان کی آنکھیں اک طرف یہ جام و مینا اک طرف
کس طرح گردش میں ہیں پیمانے پیمانوں کے ساتھ
عاشقوں کے دل میں شب فانوس روشن ہو گئے
شمع کا جینا ہے لازم اپنے پروانوں کے ساتھ
حیف گلزار جہاں میں گل یگانے ہو گئے
لہلہا کر اب رہے گا سبزہ بیگانوں کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.