اب تو تقلید کے زنداں سے نکلنے دو مجھے
اب تو تقلید کے زنداں سے نکلنے دو مجھے
وقت بدلا ہے تو تھوڑا سا بدلنے دو مجھے
میں کہاں اور کہاں وقت کے نمرود کی آگ
اپنے ہی شعلۂ احساس میں جلنے دو مجھے
کس لیے آ کے کھڑی ہے مرے آگے ظلمت
میں تو سورج ہوں نکلنا ہے نکلنے دو مجھے
چھوٹ جائے نہ کہیں ہاتھ سے دامان وفا
کچھ تو اے گردش ایام سنبھلنے دو مجھے
مجھ کو منظور نہیں غیر کا قالب ہرگز
اپنے ٹوٹے ہوئے سانچے ہی میں ڈھلنے دو مجھے
خواب کی دھند ہے کچھ دیر میں چھٹ جائے گی
سو کے اٹھا ہوں ذرا آنکھ تو ملنے دو مجھے
ہوگا عرفان حقیقت بھی کسی دن احمدؔ
کوچۂ وہم و گماں سے تو نکلنے دو مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.