اب تو اس سمت سے نفرت بھی نہیں آتی ہے
اب تو اس سمت سے نفرت بھی نہیں آتی ہے
ایسے حالات کی شامت بھی نہیں آتی ہے
ہجر سے ٹوٹ کے میں آہ و بکا کرنے لگا
مجھ اناڑی کو محبت بھی نہیں آتی ہے
ہم مراعات کے لائق ہی نہیں ہیں شاید
ہم کو تو ٹھیک سے مدحت بھی نہیں آتی ہے
یہ ولایت ہے کہ جس راہ پہ وہ چل رہے ہیں
اس قدر گر کے تو دولت بھی نہیں آتی ہے
غیر کے ساتھ وہ آیا ہے مرے گھر تسلیمؔ
ویسے تنہا تو مصیبت بھی نہیں آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.