اب تو زندہ ہوئے ہیں ہم مر کے
آئیے دیکھ لیں نظر بھر کے
ساغر موت دے مجھے بھر کے
ان کے وعدے ہیں روز محشر کے
یاد آتی ہیں یار کی آنکھیں
ساقیا جام دے مجھے بھر کے
زندہ رہتے ہیں یا کہ مرتے ہیں
منتظر ہیں وصال دلبر کے
نامہ بر کا پتہ نہیں شاید
کاٹ ڈالے ہوں پر کبوتر کے
ایک ہی وار میں تمام کیا
صدقے ہو جاؤں تیرے خنجر کے
صبح رخ پر پڑی ہے گیسوئے شب
اب ہیں مہمان ہم بھی شب بھر کے
بحر دل ہو گیا ہے طوفاں میں
اڑ گئے ہوش دیدۂ تر کے
نقش پا بن کے اے قمرؔ رہنا
پیر و مرشد کے اور پیمبر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.