اب اجڑنے کے ہم نہ بسنے کے
کٹ گئے جال سارے پھنسنے کے
تجربوں میں نہ زہر ضائع کر
سیکھ آداب پہلے ڈسنے کے
اس سے کہیو جو خود میں ڈوبا ہے
تجھ پہ بادل نہیں برسنے کے
ملنا جلنا ابھی بھی ہے لیکن
ہاتھ سے ہاتھ اب نہ مسنے کے
نقش ثانی ہیں جھلملاتے سراب
نقش اول تھے پاؤں دھنسنے کے
ایسا ویراں ہوا ہے دل اس بار
اب کے امکاں نہیں ہیں بسنے کے
روٹھے بچوں سے چھیڑ کرتا ہوں
ڈھونڈھتا ہوں بہانے ہنسنے کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.