اب وفا رنگ تماشا کوئی چہرہ نہ رہا
اب وفا رنگ تماشا کوئی چہرہ نہ رہا
اپنی آنکھوں کی چمک پر بھی بھروسا نہ رہا
ہم تو آئے تھے ملاقات کریں گے تجھ سے
یہ خبر کب تھی کہ تو اپنے ہی جیسا نہ رہا
لوگ کہتے ہیں کہ ہر چیز سمجھتی ہے ہمیں
میں بہت خوش ہوں کہ اب کوئی ادھورا نہ رہا
اس کے ملنے کی خوشی اس کے بچھڑنے کا قلق
ایک گردش تھی کہ وہ آ گیا ٹھہرا نہ رہا
اس نے کاغذ کو بھی پھولوں کی طرح چوم لیا
پیش خوشبو ہی کریں دوسرا تحفہ نہ رہا
- کتاب : Be Sada Faryaad (Ghazals) (Pg. 72)
- Author : Iqbal Ashhar Qureshi
- مطبع : Fine Art Group Publications (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.