اب وہاں کیوں مجھ کو جاتا ہے دل مضطر لئے
اب وہاں کیوں مجھ کو جاتا ہے دل مضطر لئے
عاشقوں کے نام تو اس نے رجسٹر کر لیے
حلق سے اتری تو یاد آنے لگا طوف حرم
میکدے میں شیخ صاحب نے کئی چکر لئے
اونٹنی پر کر لیا لیلیٰ نے دنیا بھر کا ٹور
قیس صاحب دشت میں بیٹھے رہے دفتر لیے
یہ بڑھاپا اور حوران بہشتی کا خیال
شیخ جی پھرتے ہیں معجون شباب آور لیے
زندگی دشوار ہے ایٹم بموں کے دور میں
واقعی اچھے رہے جو ہم سے پہلے مر لیے
آ کے درباں نے وہیں میرا بچھونا کر دیا
ان کے دروازے میں میں جب گھس گیا بستر لیے
لیڈران قوم کا استادؔ یوں چلتا ہے کام
قوم پر آنسو بہائے اور دامن بھر لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.