اب وہ جو نہیں ان کی تمنا بھی بہت ہے
اب وہ جو نہیں ان کی تمنا بھی بہت ہے
جینے کے لئے شورش دنیا بھی بہت ہے
اب سرد ہوا شعلۂ جاں سوز جنوں بھی
اب گرمیٔ حسن رخ زیبا بھی بہت ہے
خوش قامتی سرو کا چرچا ہے غنیمت
اب تذکرۂ نرگس و لالہ بھی بہت ہے
تم کون سے تھے ایسے سزا وار عنایت
وہ پوچھ رہے ہیں تمہیں اتنا بھی بہت ہے
یا تلخیٔ مے ہی تھی جواب غم دنیا
یا ذکر مے و ساغر و مینا بھی بہت ہے
یا گردش دوراں کو بھی خاطر میں نہ لاتے
یا اب کسی امید پہ جینا بھی بہت ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 401)
- Author : Sajjad Baqir Rizvi
- مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.