اب وہ کہتے ہیں مدعا کہیے
اب وہ کہتے ہیں مدعا کہیے
سوچتا ہوں کہ نقشؔ کیا کہیے
زندگی زندگی سے روٹھ گئی
ہائے اب کس کو آشنا کہیے
ہے تغافل کا کیوں گلہ ان سے
آہ سوزاں کو نارسا کہیے
اپنی کشتی تو ڈوب ہی جاتی
عزم محکم کو ناخدا کہیے
تھرتھراہٹ حیا کی اس رخ پر
رقص نیرنگیٔ صبا کہیے
کھوئی کھوئی ہیں دھڑکنیں دل کی
پھر محبت کی ابتدا کہیے
اتفاقاً یہ آپ کا ملنا
ایک رنگین حادثہ کہیے
نا شناس الم ہو جو ہستی
سچ تو یہ ہے کہ بے مزا کہیے
دشمن جاں تو دشمن جاں ہے
غمگساروں کو نقشؔ کیا کہیے
- کتاب : Andaaz (Pg. 120)
- Author : Mahesh Chandr Naqsh
- مطبع : Sangam Kitab Ghar, Delhi (1962)
- اشاعت : 1962
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.