اب وہ مجھ سے خفا نہیں ہوتا
اب وہ مجھ سے خفا نہیں ہوتا
اب کوئی حادثہ نہیں ہوتا
رات آتی ہے رات جاتی ہے
کوئی وعدہ وفا نہیں ہوتا
آپ میرے قریب رہتے ہیں
کم مگر فاصلہ نہیں ہوتا
کتنے بادل برس گئے لیکن
خشک پودا ہرا نہیں ہوتا
دل کی تاریکیاں نہیں جاتیں
دور اندھیرا ذرا نہیں ہوتا
یہ کرشمے ہیں سب عقیدت کے
کوئی پتھر خدا نہیں ہوتا
جسم آزاد ہو گیا لیکن
دل قفس سے رہا نہیں ہوتا
میں اک ایسی شراب ہوں نیلمؔ
جس کو پی کر نشہ نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.