اب وہ پتھر نہ وہ سیپیں نہ گہر پانی میں
اب وہ پتھر نہ وہ سیپیں نہ گہر پانی میں
کیا ملے گا ہمیں اترے بھی اگر پانی میں
اب کے دریا میں جو ڈوبا ہے وہ ابھرا ہی نہیں
طے ہوا کتنی ہی روحوں کا سفر پانی میں
جانے کیا سوچ کے پہلے تو بھرے مٹھی میں
اور پھر پھینک دئے سارے گہر پانی میں
کوئی اپنا نہ پرایا کوئی سایہ نہ زمیں
اب کے ڈوبے ہیں بہت شہر و شجر پانی میں
غم سمندر ہے سمندر کی کوئی تھاہ نہیں
تو مری مان نہ اس طرح اتر پانی میں
کبھی اس بحر تنک آب سے مل کر دیکھو
کیسے کیسے نظر آتے ہیں بھنور پانی میں
میں ہی بس تپتی ہوئی ریت میں ڈوبا افسرؔ
ورنہ لوگ اور بھی ڈوبے ہیں مگر پانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.