Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب وہ یہ کہہ رہے ہیں مری مان جائیے

داغؔ دہلوی

اب وہ یہ کہہ رہے ہیں مری مان جائیے

داغؔ دہلوی

MORE BYداغؔ دہلوی

    اب وہ یہ کہہ رہے ہیں مری مان جائیے

    اللہ تیری شان کے قربان جائیے

    بگڑے ہوئے مزاج کو پہچان جائیے

    سیدھی طرح نہ مانئے گا مان جائیے

    کس کا ہے خوف روکنے والا ہی کون ہے

    ہر روز کیوں نہ جائیے مہمان جائیے

    محفل میں کس نے آپ کو دل میں چھپا لیا

    اتنوں میں کون چور ہے پہچان جائیے

    ہیں تیوری میں بل تو نگاہیں پھری ہوئی

    جاتے ہیں ایسے آنے سے اوسان جائیے

    دو مشکلیں ہیں ایک جتانے میں شوق کے

    پہلے تو جان جائیے پھر مان جائیے

    انسان کو ہے خانۂ ہستی میں لطف کیا

    مہمان آئیے تو پشیمان جائیے

    گو وعدۂ وصال ہو جھوٹا مزہ تو ہے

    کیوں کر نہ ایسے جھوٹ کے قربان جائیے

    رہ جائے بعد وصل بھی چیٹک لگی ہوئی

    کچھ رکھئے کچھ نکال کے ارمان جائیے

    اچھی کہی کہ غیر کے گھر تک ذرا چلو

    میں آپ کا نہیں ہوں نگہبان جائیے

    آئے ہیں آپ غیر کے گھر سے کھڑے کھڑے

    یہ اور کو جتایئے احسان، جائیے

    دونوں سے امتحان وفا پر یہ کہہ دیا

    منوائیے رقیب کو یا مان جائیے

    کیا بدگمانیاں ہیں انہیں مجھ کو حکم ہے

    گھر میں خدا کے بھی تو نہ مہمان جائیے

    کیا فرض ہے کہ سب مری باتیں قبول ہیں

    سن سن کے کچھ نہ مانئے کچھ مان جائیے

    سودائیان زلف میں کچھ تو لٹک بھی ہو

    جنت میں جائیے تو پریشان جائیے

    دل کو جو دیکھ لو تو یہی پیار سے کہو

    قربان جائیے ترے قربان جائیے

    دل کو جو دیکھ لو تو یہی پیار سے کہو

    قربان جائیے ترے قربان جائیے

    جانے نہ دوں گا آپ کو بے فیصلہ ہوئے

    دل کے مقدمے کو ابھی چھان جائیے

    یہ تو بجا کہ آپ کو دنیا سے کیا غرض

    جاتی ہے جس کی جان اسے جان جائیے

    غصے میں ہاتھ سے یہ نشانی نہ گر پڑے

    دامن میں لے کے میرا گریبان جائیے

    یہ مختصر جواب ملا عرض وصل پر

    دل مانتا نہیں کہ تری مان جائیے

    وہ آزمودہ کار تو ہے گر ولی نہیں

    جو کچھ بتائے داغؔ اسے مان جائیے

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-daag(mehtaab-e-daag) (Pg. 228)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے