اب یہاں کوئی نہیں پہلے یہاں تھا کوئی
اب یہاں کوئی نہیں پہلے یہاں تھا کوئی
جس کے دم سے یہ مکاں اور مکاں تھا کوئی
دائرہ دائرہ تھا جس سے وہ مرکز نہ رہا
جب وہ تھا نقطۂ بے قبلہ کہاں تھا کوئی
ننگ میداں ہے جو اب زینت میداں تھا کبھی
اب جہاں گم ہوں وہاں پہلے رواں تھا کوئی
میری شاخیں مرے پتے مجھے سب چھوڑ گئے
جیسے میں باعث یلغار خزاں تھا کوئی
یہی سائے تھے مگر تیز تھی جب شوق کی لو
فتنۂ دل تھا کوئی آفت جاں تھا کوئی
ہوں وہ لمحہ کہ نہ مانو گے رہوں گا جب تک
نہ رہوں گا تو خیال آئے گا ہاں تھا کوئی
راز میرا نہ کھلے گا یہ کھلے گا مرے بعد
کچھ نہ تھا جس پہ مقرر نگراں تھا کوئی
آسمانوں سے تو کیا توڑ کے لائے گا محبؔ
قحط کیا چاند کے ٹکڑوں کا یہاں تھا کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.