اب یہاں کوئی نہیں ساتھ نبھانے والا
اب یہاں کوئی نہیں ساتھ نبھانے والا
تیری یادوں کے سوا کون ہے آنے والا
آدمی جاگ ہی جاتا ہے سحر ہونے پر
اس کے اندر ہی کوئی ہوگا جگانے والا
دن میں کتنی ہی تمازت کو لٹائے سورج
ہم نے پایا ہے اسے ڈوب ہی جانے والا
کس کے آنسو ہیں جو پتوں پہ چھلک آئے ہیں
کون سا زخم ہے شاخوں کو رلانے والا
پاؤں سے لپٹی ہوئی ملتی ہیں راہیں کتنی
ہائے کس سوچ میں نکلا ہے یہ جانے والا
ضبط ٹوٹے گا تو یہ زخم دہن کھولیں گے
آنسو پی لے گا سبھی آنسو بہانے والا
شاعری اپنی نظرؔ سادہ و پرکار نہیں
اب کہاں کوئی رہا شعر سنانے والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.