اب یہاں لوگوں کے دکھ سکھ کا پتا کیا آئے
اب یہاں لوگوں کے دکھ سکھ کا پتا کیا آئے
بند ہوں گھر تو مکینوں کی صدا کیا آئے
ڈوبتے دن کی جلو میں نہ سکوں ہے نہ فراغ
شفق شام سے چہروں پہ ضیا کیا آئے
سرد سینوں میں پنپتے ہی نہیں درد کے بیج
ان خرابوں پہ برسنے کو گھٹا کیا آئے
دور ہو کیسے ترے جسم تری جاں کی گھٹن
تنگ بے روزن و در گھر میں ہوا کیا آئے
کھو چکے لطف سحر خیزی گراں خواب مکین
صبح دم بند دریچوں میں صبا کیا آئے
خشک پتے ہیں کہ جھڑتے ہی نہیں پیڑوں سے
کیسے تبدیل ہو رت رنگ نیا کیا آئے
گرم ہنگامہ کرے کون رگوں میں شاہیںؔ
خشک ندیوں میں کوئی موج بلا کیا آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.