اب یہاں صاحب تسلیم و رضا کوئی نہیں
اب یہاں صاحب تسلیم و رضا کوئی نہیں
تجربہ یہ ہوا پابند وفا کوئی نہیں
غم تو یہ ہے کہ جو برہم تھے وہ برہم ہی رہے
اپنے مٹنے کا ہمیں شکوہ گلہ کوئی نہیں
راہرو جادۂ ہستی سے گزرتے ہی رہے
چھوڑ کر نقش قدم اپنے گیا کوئی نہیں
ہم تو چلتے رہے کانٹوں کی گزر گاہوں پر
ہم سفر راہ میں تا دور ملا کوئی نہیں
شہر کا شہر ہوا آتش تخریب کی نذر
لوگ کہتے ہیں کہ شعلوں میں جلا کوئی نہیں
یوں ہی گردش میں شب و روز گزر جاتے ہیں
ایک مرکز پہ زمانے میں رہا کوئی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.