اب یہی سایۂ دیوار مرا گھر ٹھہرا
اسے چھوڑوں بھی تو کیسے مرا پیکر ٹھہرا
اب کسی اور جزیرے کا سفر کیوں کیجے
میں بھی انسان ہوں آشوب کا خوگر ٹھہرا
وقت کا اپنا سفر ابر کی اپنی منزل
ایک پل کے لئے سایہ مرے در پر ٹھہرا
پھر اسے پیاس کے صحرا سے پکارا میں نے
میں کہ مواج سمندر کا شناور ٹھہرا
کیوں نہ برگشتہ ہو قسمت کا ستارہ مجھ سے
کہ ستارہ بھی وہی ماہ منور ٹھہرا
ضبط لازم تھا مگر آنکھ میں آنسو بھر آئے
آ کے سیلاب میرے گھر کے برابر ٹھہرا
رفعت دار سے انساں کا بھرم ہے ورنہ
کون بے منت سلطاں سر منبر ٹھہرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.